حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ مجلس علمائے امامیہ پاکستان و سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین حجتہ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ پارہ چنار ایک خوبصورت وادی ہے اسٹریٹیجک اور جیو پولیٹیکل اعتبار سے ایک حساس سرحدی علاقہ بھی ہے اور اس علاقے کی محب وطن عوام ملک کی سرحدوں کے محافظ ہیں۔
علامہ سید شفقت شیرازی نے کہا کہ پارا چنار کے مؤمنین نے ملک دشمن حملہ آوروں اور دہشتگردوں کا بھرپور دفاع کیا ہے اور سالہال سے انکے ساتھ ریاست کا ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے۔ آخر پارہ چنار کے امن کو باربار خراب کرنے کی کوششوں کے پیچھے کونسی طاقت ہے جس تک ریاستی ہاتھ نہیں پہنچ رہے۔
یاد رہے کہ پارہ چنار یعنی سابقہ فاٹا کے علاقے اب تک مکمل طور پر فوج کے کنٹرول میں ہیں اور اگر ان علاقوں کی امنیت و سلامتی خطرے میں پڑتی ہے تو سوال ریاستی اداروں کی کارکردگی پر اٹھے گا، لہٰذا اداروں کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا تاکہ یہاں کے محب وطن لوگوں کا خون بہانا بند کیا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناقص حکمت عملی اور ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے اس علاقے میں نفرتوں کے بیچ بوئے گئے، تاکہ یہ قبائل ہمیشہ دست وگریباں رہیں اور ان کا خون بہتا رہے اس علاقے کے عوام سے ریاست کے زمہ داران نے دشمنی کی اور یہاں دہشتگردوں اور تکفیریت کو محفوظ پناہیں فراہم کیں۔جن کا خمیازہ آج وہاں کی مظلوم عوام بھگت رہے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت کی آگ نے پہلے ہزاروں پاکستانیوں کو لقمہ اجل بنایا ہے اس طرح کا مزید کھیل پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور موجودہ سیاسی و معاشی بحرانوں میں گھرا ہوا پاکستان اس خونی کھیل کا متحمل نہیں ہوسکتا، لہٰذا اداروں سمیت ہم سب کو آگے بڑھ کر اس آگ پر قابو پانا ہوگا، تاکہ مزید کسی بڑے نقصان سے بچا جاسکے۔